
Uski Yaadon Ko Tasalsal Ab Tute Ho Nahi Sakta
اس کی یادوں کا تسلسل اب ٹوٹے ہو نہیں سکتا
وہ ہو کے جدا بھی جدا ہو نہیں سکتا
یہ لوگ جو تشبیہ دیتے ملاقات کی جدائی سے
ہر ملاقات کا انجام تو جدائی ہو نہیں سکتا
نہیں تھا وفا یاب ہونا تو بنی ہی کیوں محبت
ایسا تو کوئی بیکار یہ جزبہ ہو نہیں سکتا
آج بھی گر وہ یاد آئے مجھے لمحہ تنہائی میں
روؤں نہ میں ایسا ستم تو ہو نہیں سکتا
ساقی تھا وہ ( عین ) نہ جانے کس کس کو پلا گیا
تجھ جیسا مگر کوئی مہ آشام تو ہو نہیں سکتا